کیا کلیمی سے بھلا عشق کلامی کم ہے بادشاہی نہ سہی دل کی غلامی کم ہے..
مرض عشق جسے ہو اسے کیا یاد رہے نہ دوا یاد رہے اور نہ دعا یاد رہے
میرے ہم نفس میرے ہم نوا مجھے دوست بن کے دغا نہ دے میں ہوں درد عشق سے جاں بلب مجھے زندگی کی دعا نہ دے
اندھیرے چاروں طرف سائیں سائیں کرنے لگے چراغ ہاتھ اٹھا کر دعائیں کرنے لگے ترقی کر گئے بیماریوں کے سوداگر یہ س…
میں جانتا ہوں کہ دشمن بھی کم نہیں لیکن ہماری طرح ہتھیلی پہ جان تھوڑی ہے ہمارے منہ سے جو نکلے وہی صداقت ہے ہم…
اجازت چھن گئی جب سے تمھارا نام لکھنے کی کوئی بھی نام لکھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
اس لیے بھی رات کو باہر نکل آتا ہوں میں سردیوں کے چاند کو احساس تنہائی نہ ہو
فقط کہنے کی باتیں ہیں نبھاتا کون ہے کس کو چلو اب دیکھ لیتے ہیں مناتا کون ہے کس کو